Assalam o Alikum

plesae follow us

Monday, June 3, 2019

بہت اچھا لکھا ہے جی


جہاں ظلم ہو اور کوئی بولے نہیں تو اس جگہ کو کوفہ اور لوگوں کو کوفی کہا جاتا ہے،

مزید جانئے

‎ضلع چکوال میں میری طرح ہزاروں شوقین ہیں جنہیں شائد کسی کی ذات سے دلچسپی ہو نہ ہو لیکن انہیں شوقِ شکار اور دھن کی ثقافت سے پیار ومحبت ورثے میں ملا ہے

‎یہی وجہ ہے کہ جب سے لوگوں نے داند چاند کے زخمی ہونے کی خبر سنی 
‎اور پھر ذبح ہونے کے مناظر دیکھے ان کا دل رنجیدہ اور اداس ہے

‎چکوالیوں کا دل اندر سے ایک اصلی اور نسلی شوقین کا دل ہے،
‎میلے ٹھیلے، شوق شکار، جلسے جلوس سے پیار کرنے والا ان کی رونقیں بڑھانے والا
‎یہ شوقین مہینوں پہلے جلسے پہ جانے کے لیے تیاری شروع کر دیتے ہیں، ہفتوں پہلے ان کے کپڑے استری ہو کے کھونٹی پہ لٹک جاتے ہیں،
‎گاڑی پہ جانے والے دو دن پہلے گاڑی بک کرا لیتے ہیں، موٹرسائیکل والوں کی سرشام بائیکس کی ٹینکیاں فل ہو جاتی ہیں، یہ اپنے بچوں کو ٹریکٹر ٹرالی پہ بٹھا کے ساتھ لے جاتے ہیں، یہ بائیکس پہ تین کی جگہ چار بھی بٹھا لیتے ہیں، یہ کیری میں آٹھ کی جگہ دس بھی بیٹھ جاتے ہیں، 
‎یہ نہ صرف خود شوقین ہوتے ہیں بلکہ دوستوں کو ساتھ شوق دکھانا بھی اپنا فرض سمجھتے ہیں،

‎شوق کو اولاد کی طرح پالنے والوں کو یہ کس کی نظر لگ گئی، کہ جو کام صدیوں سے نہ ہوا وہ آج ہو گیا،
؟
‎چکوال کے شوقین بہت کچھ کہنا چاہتے ہیں لکھنا چاہتے ہیں 
‎اپنے احساسات جذبات کا اظہار کرنا چاہتے ہیں 
‎لیکن اس بے حس معاشرے سے ناامید ہو کے چپ کر جاتے ہیں۔

‎کہ جہاں ایک معصوم جانور کو اپنی نفرت میں نہ بخشا گیا وہاں ایک انسانی آواز کون سنے گا.
‎؟
مختصراً __ عرض صرف اتنی ہے کہ کسی بھی علاقے کی کچھ علاقائی پہچان ہوا کرتی ہے
اور
ہماری علاقائی پہچان ہمارے ثقافتی پروگرام ہیں ، چاہے وہ بیل کراہ ہو ، یا کبڈی ، شوٹنگ والی بال ہو یا لُڈی 
ہم مجموئی طور پہ امن پسند لوگ ہیں ، ریت روایت کے پابند
لہذا جہاں امن ہو وہاں شدت پسندی اور وہ بھی اس طرح کی گھٹیا حرکت۔۔

ہم اہلیان ِ چکوال اس ثقافت کے ہر ایک داعی ، نگہبان اور چاہنے والے کو سلام پیش کرتے ہیں
اور
ایسی سوچ ، اپروچ اور فعل کو انتہائی غم و غصے اور حقارت سے نہ صرف مسترد کرتے ہیں بلکہ ایسے فعل کرنے والے کے اصلی اور نسلی چکوالیہ ہونے پہ شک کرنا اپنا حق سمجھتے ہیں

وسدا رووے چکوال
وسدا رووے پنجاب
پاکستان زندہ آباد

No comments:

Post a Comment